تمباکو کے پودے سے انسانی معالجاتی پروٹین حاصل کرنے میں اہم کامیابی

تصویر میں بائیں جانب ٹونی جیونیکر اور ان کے برابر میں شینگ وو ما جینیاتی طور پر تبدیل شدہ تمباکو کے پودے کے ساتھ ہیں جو آئی ایل 37 پروٹین تیار کرتا ہے۔ فوٹو: بشکریہ ویسٹرن یونیورسٹی تصویر میں بائیں جانب ٹونی جیونیکر اور ان کے برابر میں شینگ وو ما جینیاتی طور پر تبدیل شدہ تمباکو کے پودے کے ساتھ ہیں جو آئی ایل 37 پروٹین تیار کرتا ہے۔

ہمارے گردے ایک اہم معالجاتی پروٹین تیار کرتے ہیں اور اب اسے تمباکو کے پودے سے بڑی مقدار میں حاصل کرنے کی راہ ہموار ہوئی ہے۔

انسانی گردے ’انٹرلیوکِن 37‘ (آئی ایل 37) پروٹین کی بہت معمولی مقدار ہی بناتے ہیں۔ یہ پروٹین جسمانی سوزش کم کرنے میں نہایت اہم کردار ادا کرتا ہے اور ساتھ ہی امنیاتی نظام کو بے عمل کرنے کی صلاحیت بھی رکھتا ہے۔

اگر یہ پروٹین بڑے پیمانے پر دستیاب ہو تو یہ کئی امراض میں شفا دے سکتا ہے کیونکہ یہ طبی خواص رکھتا ہے۔ اسی بنا پر ویسٹرن یونیورسٹی کینیڈا کے ماہرین نے تمباکو کے پودے میں اس پروٹین کے اگانے کا تجربہ کیا ہے۔

اگرچہ اس سے قبل تجربہ گاہ میں کولائی بیکٹیریا کی مدد سے آئی ایل 37 کی افزائش کے کچھ تجربات کئے گئے ہیں ۔ تاہم اس ضمن میں ویسٹرن یونیورسٹی نے تمباکو کےپودے میں جینیاتی تبدیلیاں کرکے اس کے خلیات (سیلز) میں آئی ایل 37 تیار کرنے کا تجربہ کیا ہے۔

تجربہ گاہ میں اولین تجربات سے ثابت ہوا ہے کہ انٹرلیوکِن 37 کی افزائش کے بعد اسے خلیات سے نکالا جاسکتا ہے اور اس تجربے کےبعد آلو اور دیگرٹرانس جینک پودوں سے بھی یہ پروٹین حاصل کیا جاسکتا ہے۔ اس پر کام کرنے والے پروفیسر شینگ ووما کہتے ہیں، ’تمباکو تیزی سے بلند پیداوار دیتا ہے اور صرف دو ہفتے میں ہی یہ مطلوبہ پروٹین حاصل کیا جاسکتا ہے۔‘

سائنسداں کہتے ہیں کہ آئی ایل 37 سے اندرونی سوزش (انفلیمیشن) سمیت جن آٹو امیون بیماریوں کا علاج ممکن ہے ان میں ٹائپ ٹوذیابیطس، فالج، ڈیمنشیا اور گٹھیا کا مرض شامل ہے۔

install suchtv android app on google app store